Sad Poetry
کبھی اپنی ہنسی پر بھی اتا ہے غصہ
کبھی سارے جہاں کو ہنسانے کو جی چاہتا ہے
کبھی چھپا لیتے ہیں غموں کو کونے میں،
کبھی کسی کو سب کچھ سنانے کو جی چاہتا ہے
کبھی روتا نہیں دل کسی قیمت پر بھی،
کبھی یونہی آنسوں بہانے کو جی چاہتا ہے
Sad Poetry رنجش ہی سہی دل ہی دکھانے کے لیے آ
کبھی اچھا لگتا ہے آزاد ادنا،
کبھی کسی بندھن میں بندھ جانے کو جی چاہتا ہے
کبھی لگتے ہیں اپنے بیگانے سے،
کبھی بیگانوں کو اپنا بنانے کو جی چاہتا ہے
کبھی اوپر والے کا نام نہیں اتا زباں پہ،
کبھی اسی کو منانے کا جی چاہتا ہے
کبھی لگتی ہے یہ زندگی بری سہانی،
کبھی زندگی سے اٹھ جانے کو جی چاہتا ہے