Story Of Hazrat Yousuf A.S
In Urdu
حضرت یوسف علیہ السلام کا قصہ قرآن کریم میں تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔ یہ قصہ سورہ یوسف میں موجود ہے اور ان کے ساتھ پیش آنے والے واقعات کو بیان کرتا ہے۔
حضرت یوسف علیہ السلام حضرت یعقوب علیہ السلام کے بیٹے تھے۔ حضرت یعقوب کے بارہ بیٹے تھے، جن میں سے یوسف علیہ السلام ان کے سب سے زیادہ محبوب بیٹے تھے۔ حضرت یوسف کے بھائیوں کو یہ محبت بہت بری لگتی تھی اور وہ حضرت یوسف سے حسد کرنے لگے۔ ایک دن ان بھائیوں نے فیصلہ کیا کہ وہ حضرت یوسف کو قتل کر دیں گے، لیکن پھر انہوں نے اس سے کمزور فیصلہ کیا اور انہیں کنویں میں ڈال دیا۔
جب حضرت یعقوب علیہ السلام نے اپنے بیٹے کے متعلق پوچھا تو بھائیوں نے کہا کہ یوسف کو بھیڑیا کھا گیا ہے اور یوسف علیہ السلام کا خون آلود قمیص دکھایا۔ لیکن اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف کی حفاظت کی اور کچھ دنوں بعد ایک قافلہ کنویں پر آیا اور انہیں وہاں سے نکالا۔ اس قافلے نے حضرت یوسف کو مصر لے جا کر غلام کے طور پر فروخت کر دیا۔
مصر کے بادشاہ عزیز مصر نے حضرت یوسف کو خریدا اور اپنے گھر میں رکھا۔ حضرت یوسف کی خوبصورتی اور عقل مندی نے عزیز مصر کی بیوی، زلیخا، کو متاثر کیا اور وہ ان پر فریفتہ ہوگئی۔ جب حضرت یوسف نے زلیخا کی خواہش کو رد کیا تو اس نے ان پر جھوٹا الزام لگا دیا اور حضرت یوسف کو قید میں ڈال دیا گیا۔
قید کے دوران حضرت یوسف علیہ السلام نے وہاں بھی اللہ کا پیغام پھیلانا جاری رکھا اور خوابوں کی تعبیر بھی بیان کرتے رہے۔ ایک دن بادشاہ نے ایک خواب دیکھا جس کی تعبیر کوئی نہ بتا سکا۔ حضرت یوسف نے خواب کی تعبیر کی اور کہا کہ مصر میں سات سال خوشحالی ہوگی اور اس کے بعد سات سال قحط پڑے گا۔ بادشاہ نے حضرت یوسف کی تعبیر پر یقین کیا اور انہیں مصر کے خزانے کا وزیر بنا دیا۔
حضرت یوسف نے اپنے علم و حکمت سے مصر کے خزانے کو بہترین طریقے سے سنبھالا اور قحط کے دوران لوگوں کی مدد کی۔ اسی دوران، حضرت یوسف کے بھائی بھی غلہ لینے مصر آئے۔ حضرت یوسف نے انہیں پہچان لیا مگر وہ انہیں نہیں پہچان سکے۔ کچھ آزمائشوں کے بعد، حضرت یوسف نے اپنے بھائیوں کو پہچان لیا اور انہیں معاف کر دیا۔
حضرت یوسف نے اپنے والد حضرت یعقوب اور خاندان کو مصر بلا لیا اور ان کے ساتھ خوشحالی سے زندگی گزاری۔ حضرت یوسف کا قصہ صبر، تقویٰ، اور اللہ پر ایمان کی ایک بہترین مثال ہے۔
In English
The story of Hazrat Yusuf (peace be upon him) is described in detail in the Holy Quran. This story is contained in Surah Yusuf and describes the events that happened to them.
Hazrat Yusuf (peace be upon him) was the son of Hazrat Yaqub (peace be upon him). Hazrat Yaqub had twelve sons, of whom Yusuf (peace be upon him) was his most beloved son. Hazrat Yusuf’s brothers found this love very bad and they became jealous of Hazrat Yusuf. One day these brothers decided that they would kill Hazrat Yusuf, but then they made a weaker decision and threw him into the well.
When Hazrat Yaqub (peace be upon him) asked about his son, the brothers said that Yusuf had been eaten by a wolf and showed Yusuf’s bloody shirt. But Allah protected Hazrat Yusuf and after a few days a convoy came to the well and took him out. This caravan took Hazrat Yusuf to Egypt and sold him as a slave.
The king of Egypt, Aziz Misr, bought Hazrat Yusuf and kept him in his house. Hazrat Yusuf’s beauty and intelligence impressed Aziz Misr’s wife, Zulekha, and she fell in love with him. When Hazrat Yusuf refused Zuleikha’s wish, she falsely accused him and Hazrat Yusuf was imprisoned.
During the imprisonment, Hazrat Yusuf (peace be upon him) continued to spread the message of Allah there and also explained the interpretation of dreams. One day the king saw a dream which no one could interpret. Hazrat Yusuf interpreted the dream and said that there will be seven years of prosperity in Egypt followed by seven years of famine. The king believed Hazrat Yusuf’s interpretation and made him the minister of the treasury of Egypt.
Hazrat Yusuf managed the treasury of Egypt in the best way with his knowledge and wisdom and helped the people during the famine. Meanwhile, Hazrat Yusuf’s brothers also came to Egypt to collect grain. Hazrat Yusuf recognized him but he could not recognize him. After some trials, Hazrat Yusuf recognized his brothers and forgave them.
Hazrat Yusuf invited his father Hazrat Yaqub and his family to Egypt and lived happily with them. The story of Hazrat Yusuf is a perfect example of patience, piety, and faith in Allah